لاہور (ویب ڈیسک) چند دن پہلے محتر م مولانا صاحب کا ایک ٹی وی انٹرویو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ اینکر نے سوال کیا کہ نواز شریف نے جو ہیرا پھیری کی ہے آپ اسکے متعلق کیا کہتے ہیں؟ مولانا صاحب نے جواب دیا: ’’ مجھ سے ایسے سوال نہ کریں‘‘۔اینکر نے پھر گھما پھرا کر یہی سوال پوچھا:
نامور کالم نگار سکندر خان بلوچ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔’’ آپ یہ تو مانتے ہیں نہ کہ نواز شریف نےقومی پیسے کی ہیرا پھیری کی؟ مولانا صاحب نے پھر جواب دیا مجھ سے ایسے سوال نہ کریں‘‘۔صاف نظر آرہا تھا کہ مولانا صاحب پارٹی ممبر ہونے کی حیثیت سے ان کی ہیرا پھیری چھپا رہے تھے۔مولانا صاحب ایک سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عالم دین بھی ہیں اور عالم دین بھی اگر حقائق چھپا کر بات کرے تو دکھ ہوتا ہے۔ کچھ لوگ یہ سوال بھی پوچھتے ہیں کہ مولانا صاحب نے کون کون سی اسلامی کتب لکھی ہیں جن سے ہم عوام استفادہ کر سکتے ہیں۔اب آئیں اس تحریک کے ایک اور اہم ممبر کی طرف جناب بلاول صاحب جو ہر وقت جمہوریت اور عوامی حکومت کی بات کرتے ہیں جبکہ ان میں سے کوئی بھی جمہوریت کی پیداوار نہیں۔ انکا یہ دعویٰ بھی ہے کہ انہوں نے جمہوریت کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں ۔واقعی شاید ایسا ہی ہو لیکن کچھ لوگوں کے خیال میں جمہوریت کو جتنا نقصان پیپلز پارٹی نے پہنچایا ہے اتنا کسی اور نے نہیں۔لوگوں کا سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ 1971 میں اگر جناب بھٹو صاحب ’’ ادھر ہم اُدھر تم‘‘ کا نعرہ نہ لگاتے ،ووٹ کو عزت دیتے ،جمہوریت کی سر بلندی قبول کرتے تو مشرقی پاکستان کبھی علیٰحدہ نہ ہوتا۔ لہٰذا مشرقی پاکستان کی علیٰحدگی کا ذمہ دار بھٹو صاحب کا غیر جمہوری رویہ تھا۔جہاں تک جناب نواز شریف صاحب کا تعلق ہے جس نے فوج پر بہت سے الزامات لگائے ہیں
کیا انہیں یاد نہیں کہ اقتدار کی بخششیں تو انہیں فوج ہی نے عطا کی تھی ورنہ وہ تو کمیٹی کے ممبر تک بننے کے اہل نہ تھے۔حضرت علیؓ کا قول کتنا سچا ہے کہ ’’ جس آدمی کا بھلا کرو اس کے شر سے ڈرو‘‘۔جہاں تک بی بی مریم صاحبہ کا تعلق ہے انکے اعتراضات بھی بڑے دلچسپ ہیں۔ وہ بھی فوج کیخلاف ہر جلسے میں کچھ نہ کچھ فرماتی رہتی ہیں ۔ وہ بھی احسان فراموش ثابت ہوئی ہیں۔ انکو تو خاوند تک فوج نے ہی مہیا کیا ہے اور پھر بھی فوج کے خلاف۔ ان ذاتی خامیوں سے ہٹ کر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پی ڈی ایم گروپ عوام کو نہ صرف ورغلا رہا ہے بلکہ انکے ساتھ دھوکہ کررہا ہے انہیں غلط امیدیں دلا رہا ہے۔مثلاً بلوچستان میں ان لوگوں نے مسنگ پرسنز کی بات کی اور سارا الزام موجودہ حکومت پر لگایا۔کیا انہیں پتہ نہیں کہ سب سے زیادہ آدمی تو دونوں کے والد محترم کے دور میں اٹھائے گئے تھے ۔پہلے وہ تو واپس لے آئیں۔کیا انہیں یہ بھی یاد نہیں کہ بلوچستان پر فوج کشی جناب بھٹو صاحب نے کرائی تھی۔مولانا صاحب نے الزام لگایا ہے کہ موجودہ حکومت نے کشمیر بیچ دیا ہے ۔مولانا صاحب دس سال کشمیر کمیٹی کے چئیر مین بھی رہے ہیں انہوں نے کونسا کشمیر فتح کر لیا۔یہ لوگ عوام کو بہت زیادہ سبز باغ دکھا رہے ہیں لیکن انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ آج کل کے عوام اتنے بھی بھولے نہیں اب ان کی باتوں میں آجائیں گے۔