لاہور(ویب ڈیسک) آخری تجزیے کے مطابق حکومت اپنی مْدت پوری کرے گی حزب اختلاف اپنے ووٹروں اور سپورٹروں کو ساتھ ملائے رکھنے کے لئے متحرک ہوئی ہے۔ ادھر قیاس کیا جارہا ہے کہ مسلم لیگ میں بے چینی شدید ہو گئی ہے کیونکہ اس میں بعض اراکین اسمبلی نواز شریف کے بیانیے سے اتفاق نہیں کرتے ۔
نامور کالم نگار ناصف اعوان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔جے یو آئی (ف) میں بھی ہلچل مچ گئی ہے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پی پی پی حکومت سے کوئی ڈھیل لینے کی خواہشمند ہے یوں گیارہ جماعتی اتحاد اپنی اہمیت و افادیت کھونے کے قریب تر پہنچ چکا ہے حتمی طور سے آنے والے دنوں میں سیاسی منظر واضح ہو جائے گا فی الحال تو تمام جماعتوں کے سربراہان یہی کہتے سنائی دے رہے ہیں کہ وہ حکومت کو چلتا کریں گے مگر ایسا نہیں ہونے والا بات سوچنے کی ہے کہ کیا پھر دوبارہ وہی لوگ واپس اقتدار میں آجائیں گے کہ جن کی وجہ سے تلخیاں پیدا ہوئیں اور بڑھیں۔ویسے یہاں کی سیاست کے رنگ نرالے ہیں لہذا کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ پی پی پی اور مسلم لیگ نون کل تک ایک دوسرے کے خلاف سخت ترین الفاظ میں بیان بازی کرتی رہی ہیں آج آپس میں باہم شیر وشکر دکھائی دیتی ہیں عمران خان کو ہٹانے کے لئے مگر یہ بھی ہے کہ انہیں سیاست اپنی اپنی ہی کرنی ہے لہذا ہر جماعت چاہے گی کہ عوام زیادہ سے زیادہ اس کے ساتھ ہوں مگر اس طرح نہیں وہ ان کے پیچھے بھاگیں گے جس طرح کا یہ طرز عمل اختیار کر رہی ہیں عوام پریشان ضرور ہیں مگر وہ بیوقوف بننے کو تیار نہیں ۔ خیر آنے والے دن بڑے ہنگامہ خیز ہوں گے کہ عمران خان نے بھی جلسوں کے انعقاد کا عندیہ دے دیا ہے اور یہ چیز حیران کن ہوگی کہ مہنگائی کے مارے ہوئے لوگ ایک بار پھر ان کے سامنے موجود ہوں گے کیونکہ وہ ان سے خفا تو ہیں مگر ان کا ساتھ چھوڑنے کے لئے آمادہ نہیں حزب اختلاف کی تقریروں سے بھی وہ بد گماں ہیں اس کے کچھ اپنے لوگ بھی فاصلے پر جا کھڑے ہوئے ہیں لہذا اب وہ سڑکوں پر نہیں آنا چاہتے انہیں یقین ہو گیا ہے کہ حزب اختلاف ان کے لئے نہیں اپنے لئے واویلا کر رہی ہے۔