Home / آرٹیکلز / پاکستان میں روزبروز حالات خراب کیوں ہوتے جا رہے ہیں ؟ اوریا مقبول جان نے تہلکہ خیز حقائق سے پردہ اٹھا دیا

پاکستان میں روزبروز حالات خراب کیوں ہوتے جا رہے ہیں ؟ اوریا مقبول جان نے تہلکہ خیز حقائق سے پردہ اٹھا دیا

پاکستان میں روزبروز حالات خراب کیوں ہوتے جا رہے ہیں ؟ اوریا مقبول جان نے تہلکہ خیز حقائق سے پردہ اٹھا دیا

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار اوریا مقبول جان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔آج سے تقریباً پندرہ سال قبل میں نے اس آتش فشاں کے بھڑکنے اور اچانک زندہ ہونے کے بارے میں بار بار لکھا تھا۔ لیکن یار لوگوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور ہمارے ہاں سب کچھ ویسے ہی چلتا رہا۔

آج سے تین دہائیاں قبل ہم نے جس اخلاقی انحطاط اور معاشرتی زوال کے سفر کا آغاز کیا تھا، ہمارا معاشرہ اب اس کے شعلوں کی لپیٹ میں ہے۔ ہم پر ایک ایسا عالم طاری ہے کہ جہاں روز ہم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہیں کہ ہمارے معاشرے کو اچانک یہ کیا ہو گیا ہے، ہر روز غلط کاری کے سانحے، شہروں میں برسرِعام عورتوں کی عزتوں سے کھیلنا، جان لینے کے واقعات ، معصوم بچیوں اور بچوں پر ظلم ، یہ سب اس قدر زیادہ کیسے ہو گیا۔

ہمارے جیسے معاشرے کے بارے میں، ڈیورانٹ تاریخ کی لاتعداد مثالیں دیتے ہوئے بتاتا ہے کہ جب کبھی کسی معاشرے میں ان کی مروجہ اخلاقیات پر زبردستی بے راہ روی کو مسلط کرنے کی یا ٹھونسنے کی کوشش کی گئی، تو معاشرہ کچھ دیر تک اس سب کو برداشت کرتا ہے، تھوڑا روتا پیٹتا بھی ہے لیکن پھر ایک دن اچانک اس کے اندر سے ایک ایسا آتش فشاں برآمد ہوتا ہے جو اس ساری بے راہ روی اور گندی خواہش کی دُنیا کو بزورِ قوت برباد کر کے رکھ دیتا ہے۔

وہ اسے تاریخ کے ’’لٹھ مار گروہ ‘‘ کہتا ہے جو زبردستی کسی معاشرے میں واپس اخلاقیات نافذ کرتے ہیں۔ وہ پہلی مثال اطالوی نشاۃِ ثانیہ کے دوران اُبھرنے والے بورجیا (Borgias) خاندان کی دیتا ہے، جو پندرہویں اور سولہویں صدی میں اُبھرے اور ان کے زمانے میں اختلاط سکہ رائج الوقت بن گیا۔ بے راہ روی کا عالم یہ تھا کہ مقدس رشتوں مثلاً بہن بھائی یا باپ بیٹی کے درمیان تعلق کو بھی ایک معمول سمجھا جاتا تھا، رشوت، اقرباء پروری، ہیجان معاشرتی پہچان بن چکے تھے۔

لوگوں کی اکثریت اپنے دَور کے اس سیکولر، لبرل این جی او ٹائپ اشرافیہ سے ایک دن اس قدر تنگ آئی کہ آخری حکمران سیزر کے دنیا سے چل بسنے کے بعد یہ خاموش اکثریت والے ’’لٹھ مار گروہ‘‘ جو جرمن فوج کے کے اندر خاموشی سے جمع ہو گئے تھے، انہوں نے روم کو فتح کیا، پہلی دفعہ روم کی بجائے ہالینڈ سے ایک شخص کو پوپ بنایا جس نے پورے کلیسا کی صفائی کر دی۔ یہاں تک کہ تمام مجسموں اور تصاویر کو بڑی بڑی دیواروں میں قید کر دیا اور اٹلی میں بزورِ طاقت ایک ایسے معاشرے کی تخلیق کی گئی

جس میں نقاب اور حجاب تو دُور کی بات ہے عورتیں بگھیوں کے گرد چادریں لپیٹ کر باہر نکلتی تھیں۔ اس نے دوسری مثال انگلینڈ میں الزبتھ اوّل کے دَور کی دی ہے کہ جب پورے برطانیہ میں ایک بے خطر لذت پسندی کا طوفان برپا تھا۔

Share

About admin

Check Also

شاہین شاہ آفریدی نکاح کے اگلے روز ہی بھڑک اٹھے ، سب کو کھری کھری سنادیں

شاہین شاہ آفریدی نکاح کے اگلے روز ہی بھڑک اٹھے ، سب کو کھری کھری …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Powered by themekiller.com