لا ہو ر (ویب ڈیسک )ملزموں کو کیفرکردار تک پہنچا نے کیلئے آئی جی پنجا ب پو لیس نے ایک اور بڑا اقدام اٹھا لیا،عدالتوں میں پولیس کیسز کے حوالے سے چھوٹے ملازمین کی جانب سے بروقت اطلاع اور آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے افسران کو شرمندگی سے بچانے کیلئے آئی جی پنجاب نے رٹ پٹیشن ان لائن سسٹم شروع کرنے کاحکم دے دیا۔
کیسز کے حوالے سے تمام اپڈیٹس افسران ان لائن دیکھ سکیں گے ۔با وثوق ذرا ئع کے مطا بق پو لیس ملا زمین کا آئے روز عدالتوں میں بروقت پیش نہ ہونے یا کیس کے متعلق آگاہی نہ ہونے کی وجہ آئی جی سمیت اعلی افسران کوشرمندگی کا سامنا کرنا پڑتاہے اور متعددکیسزمیں عدالتوں میں فاضل ججز کی جانب سے افسران کی سرزنش بھی کی جاتی ہے اور مجرمو ں کو ریلف ملنے کا امکا ن ہو جا تا تھا جسکے پیش نظر آئی جی پنجاب انعام غنی نے عدالتی کیسزکی تفصیلات کاآن لائن سسٹم شروع کرنے کاحکم دیا ہے ۔رٹ پٹیشن آن لائن سسٹم میں کیس سے متعلق تمام تفصیلات ہوں گی کہ کیس میں کیا کیا ہوا ہے ؟پیشی کیلئے کون کون سے افسرکوطلب کیاگیا؟کتنی پیشیاں ہوئیں ؟کن کن مجرمو ں کو سزائیں ہو ئیں ؟سب تفصیلات ایک ہی کلک پرافسرکے سامنے آجائیں گی۔ذرا ئع کا کہنا ہے ملتان میں آن لائن سسٹم متعارف کرادیا گیا ہے جو کا میاب ہو ا ہے جلد ہی دسمبر کے آخر تک لا ہو ر سمیت 35 اضلا ع میں شروع کردیا جائے گا۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق برطانیہ میں 2030 سے ڈیزل اور پیٹرول پر چلنے والے نئی گاڑیوں کی فروخت پر پابندی عائد کردی جائے گی۔برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ 2040 سے ڈیزل اور پیٹرول پر چلنے والی گاڑیوں کی فروخت پر پابندی عائد کردے گی تاہم بعد میں یہ ڈیڈ لائن 2035 کردی گئی اور اب 2030 کی جارہی ہے۔اس حوالے سے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن آئندہ ہفتے اپنی ماحولیاتی پالیسی کے حوالے سے تقریر میں باضابطہ اعلان کریں گے۔برطانوی حکومت کا یہ قدم گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔فنانشل ٹائمز کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے بعض ہائبرڈ گاڑیاں 2035 تک مستثنیٰ قرار دی جاسکتی ہیں کیوں کہ وہ برقی اور تیل سے حاصل کردہ توانائی کا استعمال کرتی ہیں۔ڈیزل اور پیٹرول سے چلنے والی نئی گاڑیوں کی فروخت سے برطانیہ کی کار سازی کی صنعت میں ایک بہت بڑی تبدیلی رونما ہوگی، اس صنعت سے متعلق اعداد و شمار کے مطابق رواں برس فروخت ہونے والے گاڑیوں میں سے 73 اعشاریہ 6 فیصد گاڑیوں ڈیزل اور پیٹرول انجن والی تھیں جبکہ الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت محض 5 اعشاریہ 5 فیصد رہی کیوں کہ وہ اس وقت کافی مہنگی ہیں۔