اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینئر صحافی و تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ خلا کبھی پر نہیں ہو سکے گااس کی وجہ ان کی لیڈر شپ ہے۔جس طرح خادم حسین رضوی نے لوگوں کو دیوانہ بنایا ،انہیں اکٹھا کیا،
وہ خود تو چلے گئے لیکن جاتے جاتے جس طرح انہوں نے لوگوں کے دلوں میں عشق رسولؐ پیدا کیا، جس طرح انہوں نے لوگوں کے دلوں میں اقبال کی محبت پیدا کی، ایسا میں نے اپنی 65 سالہ زندگی میں اس سطح پر کسی اور کو لیڈرشپ کو دکھاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اوریا مقبول جان نے کہا کہ ایسا شخص اب دور دور تک نظر نہیں آتا، ہماری نظر میں ان کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ان کی سختی صرف محبت رسول ۖ کے معاملے میں دیکھی۔ میری ان سے آخری ملاقات آج سے کچھ عرصہ قبل ہوئی تھی، ان کے پاس دنیا بھر سے لوگ آتے تھے اور وہ معذوری کے باوجود رات گئے بیٹھے رہتے تھے اور لوگوں سے ملاقاتیں کرتے تھے۔ میری ان سے آخری بات کچھ دن قبل ہوئی جب وہ اسلام آباد سے واپس آئے تھے ، انہوں نے بتایا کہ میری طبیعت سخت خراب ہے۔اسلام آباد میں کارکنان پر ہونے والی آنسو گیس اور لاٹھی چارج پر وہ دکھی تھے۔ کیونکہ وہ دھرنا کرنے نہیں بلکہ ایک جلوس اور ریلی نکالنے گئے تھے جو خاکوں کے حوالے سے تھے۔ ایسی ریلی پر بھی پتھرا ئوہونا ان کے لیے رنج کا باعث تھا۔ خادم حسین رضوی نے آج کے دور میں ختم نبوت ۖ کی مشعل اٹھائی اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پوری دنیا میں ، امت مسلمہ میں جتنی لبرل لابی ہے وہ صرف ان سے خوفزدہ تھے۔خادم حسین رضوی کے بارے میں جب ان کو پتہ چلتا تھا تو ان کی ٹانگیں کانپتی تھیں، یہ خادم حسین رضوی کی بہت بڑی بات تھی کہ انہوں نے رسول اللہ ۖ کی محبت کو عام لوگوں کے دلوں میں اجاگر کیا۔ یہاں تک کہ توہین کرنے والے بھی خادم حسین رضوی سے ڈرتے تھے اور ان کا نام سن کر وہ کانپ اٹھتے تھے۔ اوریا مقبول جان نے مزید کہا کہ عموما ًہوتا یہ ہے کہ اولاد ایسے جدوجہد کرنے والے باپ کے ساتھ نہیں چلتی لیکن خادم حسین رضوی کے بیٹے ، ان کی بیٹیاں سب ہی اپنے والد کے ساتھ تھے۔ انہوں نے ڈیڑھ مرلے کے گھر میں اپنی پوری زندگی گزار دی ، نہ ان کا کوئی بنگلہ تھا، نہ کوئی گاڑی تھی۔دریں اثنا ان کے انتقال پر صدر، وزیر اعظم ، آرمی چیف سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے گہرے افسوس کا اظہارکیا ہے ، اس وقت ان کے انتقال کی خبر سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنی ہوئی ہے ۔