اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان کا انٹر ویو کرنے والے سینئر صحافی منصور علی خان کا کہنا ہے کہ میں نے مکمل ذہن بنا لیا تھا کہ اگر انٹر ویو سے قبل مجھ سے سوال مانگے گئے یا سوالوں کے متعلق کہا گیا تو میں انٹر ویو نہیں کرونگا۔
تفصیلات کے مطابق اپنے یو ٹیوب چینل پر وی لاگ میں منصور علی خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو لفظ ’’ میرے کپتان ‘‘ سے کوئی اعتراض نہیں تھا، میں نے وزیر اعظم کا اںتر ویو کرنا تھا س لیے میں نے شبلی فراز اور ڈاکٹر شہباز گل سے درخواست کی تھی البتہ میری کچھ روز قبل وزیر اعظم سے ملاقات بھی ہوئی ، اس ملاقات میں ان سے درخواست نہیں کر سکا۔
منصور علی خان کا کہنا تھا کہ میں فیصل آباد میں ایک پروگرام کی ریکارڈنگ کر رہا تھا کہ مجھے ڈاکٹر شہباز گل کی کال آئی اور انہوں نے مجھے بتایا کہ کل آپ نے وزیر اعظم عمران خان کا انٹر ویو کرنا ہے، میں ذہنی طور پر تیار نہیں تھا ، میں نے اپنی ٹیم سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ تیاری ہوجائے گی۔
جب ہم سیکورٹی کلیرنس کے بعد وزیر اعظم پہنچ گئے اور اپنا سیٹ اپ لگا لیا تو ہمیں کہاگیا کہ باہر چلے جائیں، دوبارہ سیکورٹی چیکنگ کے بعد ہمیں کمرے میں داخلے کی اجازت مل گئی ، پہلے ہمیں بتایا گیا کہ آپ کی پندرہ منٹ تک وزیر اعظم سے ملاقات ہوگی اس کے بعد انٹر ویو سٹارٹ ہوگا، میری اور وزیر اعظم کی ملاقات خوشگوار موڈ میں ہوئی اور سب اچھا رہا ۔
منصور علی خان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے براہِ راست مجھے کہا گیا کہ آپ میرے سب سے بڑے مخالفین میں سے ہیں پھر بھی آپ کو انٹر ویو دے رہا ہوں، ہمارا انکے ساتھ ٹائم 45 منٹ کا طے ہوا لیکن انٹر ویو ہمیں 60 منٹ سے زیادہ ٹائم کا دیا گیا ، انٹر ویو ختم ہوتے ہی وزیر اعظم چلے گئے، اسٹاف کی جانب سے مجھے بتایا گیا کہ عمران خان نے نماز ادا کرنی ہے۔