کراچی (ویب ڈیسک ) پاکستانی ایٹمی سائنس دانوں نے ایک اور بڑا کارنامہ دکھاتے ہوئے توانائی کے شعبے میں اہم کامیابی حاصل کرلی ہے، ایٹمی بجلی گھر کینوپ ٹو سے گیارہ سومیگا واٹ تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل ہوگئی۔
اس پاور پلانٹ کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس کو چلانے کیلئے کسی قسم کا فیول یا کوئلہ درآمد نہیں کیا جائے گا، اس ماحول دوست توانائی کی ملک کو شدید ضرورت تھی۔اس پلانٹ کا کمرشل آپریشن پانط ماہ بعد شروع ہوجائے گا اور اگلا مرحلہ کے تھری یونٹ اگلے سال تک کام شروع کردے گا، اس منصوبے سے بجلی کے بحران پر کافی حد تک قابو پالیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گیار سو میگا واٹ کے دو پروجیکٹ کراچی میں بجلی کی کمی کو پوار کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ اس قیمت ممکنہ طور پر دس سے گیارہ روپے یونٹ ہوگی۔واضح رہے کہ کراچی میں تعمیر شدہ 1100میگا واٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت کے حامل ایٹمی بجلی گھر ٹو کے میں منگل سے ایٹمی ایندھن ڈالنے کا آغاز کر دیا گیا۔ کراچی کے ساحل کے قریب زیر تعمیر اس ایٹمی بجلی گھر میں ایندھن ڈالنے سے قبل پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی سے ضابطے کی کاروائی کے مطابق اجازت لی گئی۔
اس کی تعمیر اگست 2015 میں شروع ہوئی اور اپریل 2021 میں تمام تر حفاظتی اور آپر یشنل جانچ کے بعد یہ بجلی کی باقاعدہ پیداوار شروع کر دے گا۔اسی طرز کا ایک اور پلانٹ تھری کے بھی 2021 کے آخر تک اپنی پیداوار شروع کر دے گا۔کے ٹو کے نام سے دوسرا ایٹمی بجلی گھر فروری 2022 میں بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا۔ کراچی کے دونوں نئے ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر کے ساتھ ہی پاکستان دنیا کے ان چند ملکوں میں شامل ہو جائے گا جو گیارہ سو میگاوٹ کا عظیم الجثہ ایٹمی بجلی گھر تعمیر کرنے اور اسے چلا نے کی استعداد کے حامل ہیں۔