لاہور (ویب ڈیسک) آج چھ دسمبر ہے۔یہ دن مجھے نہیں بھولتا۔ میانوالی کےعظیم ستارہ شناس مرحوم حبیب کامران (جس کی کوئی پیشین گوئی ابھی تک غلط نہیں ہوئی)نے 1988میں مجھےکہا تھا۔ ’’بھارت نے کئی حصوں میں تقسیم ہونا ہے ۔جس روز بھارت ٹوٹے گا ،اُس روزدسمبر کی چھ تاریخ ہوگی‘‘۔1992میں جب چھ دسمبر کے
روز بابری مسجد گرائی گئی تومجھے خیال آیا تھا کہ شاید بھارت کی تقسیم کے عمل کی بنیاد پڑ گئی ہے ۔ نامور کالم نگار منصور آفاق اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آج بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے خلاف پورے ہندوستان میں مسلم تنظیموں کے یوم سیاہ منانےاورتین بجکر 45منٹ پر اذان دینے کی خبر پڑھی توپھر حبیب کامران یاد آ گیا ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ بابری مسجد کی شہادت کی پہلی برسی ہے ۔بھارتی حکومت نے بابری مسجدکی برسی اورڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کے یوم وفات پربمبئی اور کئی دوسرے شہروںمیں ریڈ الرٹ جاری کردیاہے۔ ڈاکٹر امبیڈکربھارت کے پہلے وزیر قانون تھے ۔اچھوت تھے انہوں نےاچھوتوں کو مسلمان ہو جانے کا مشورہ دیا تھا ۔انہوں نےنہرو کابینہ سے استعفیٰ دیتے ہوئےلکھا تھا کہ کانگریس قیادت دوغلی ہے۔ وہ بھارت میں سیکولرازم اور جمہوریت کے فروغ نہیں رام راج (ہندوتوا) کے نفاذ کی حامی ہے۔چھ دسمبر 1992 کو اس کا کہا ہوا سچ ثابت ہوا۔ہندووں نے بابری مسجد گرا دی ۔وہ بیلچوں اور ہتھوڑوں کے ساتھ مسجد کی طرف بڑھے ۔پولیس اور نیم فوجی دستوں نے انہیں راستہ دیا۔ دوپہر تک بابری مسجد کے تینوں گنبد مسمار کیے جا چکے تھے۔ اس واقعے کے بعد پورے ہندوستان میں فسادات پھوٹ پڑے تھے ۔جن میں سرکاری اعداد شمار کے مطابق کم از کم دو ہزار مسلمان زندگی سے محروم کر دیے گئے۔ہر 6 دسمبر کو وشوا ہندو پریشد کی طرف سے ایودھیہ میں ’شوریا دِوس‘ یعنی ’بہادری کا دن‘ منایا جانے لگا۔