سویڈن (مانیٹرنگ ڈیسک ) ہیومن رائٹس کا نعرہ کہ لڑکا لڑکی برابر ہیں اور اس کے بعد مخلوط رشتوں کی اجازت ،یہ سب رکا نہیں ایک ایسی شتر بے مہار مہم ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔رشتوں کی اپنی ایک چاشنی ہوتی ہے جس کا لمس آپ کے دل تو کیا روح کے سکون کا ایسا سبب بنتا ہے کہ دنیا کی تھکاوٹ، درد، مصیبتوں کا احساس ختم ہو جاتا ہے مگر جب یہ رشتے ہی نہیں رہیں گے تو ڈپریشن سے شروع ہونے والی انتہائی مہلک بیماریاں بھی ہمارے جسم میں مستقل ٹھکانہ اختیار کر لیں گی کیونکہ انسان کا ہونا روح کی وجہ سے ہے وگرنہ جسم اور جسمانی حرکات
تو جدید سائنس کے بنائے جانے والے روبوٹس بھی کرتے نظر آتے ہیں۔ لہٰذا مغرب انسان کی روح کچلنے پر گامزن نظر آتا ہے۔ یہ بات ہے سویڈن کی جہاں پر نئے قانون کی تیاری کی جا رہی ہے کہ ماں باپ کا رشتہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے اور لڑکے لڑکوں کے ساتھ رہیں اور لڑکیاں لڑکیوں کے ساتھ رہیں اور آپس میںبچے بھی پیدا کریں اور کوئی ان کا باپ نہیں کہلائے گااور کوئی ماں بھی نہیں کہلائے گا۔یہ2000کی بات ہے جب سویڈن میں لڑکے کو لڑکے سے اور لڑکی کو لڑکی سے تعلق قائم کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اور اس کے بعد2009میں سیم سیکس کو شادی کرنے کی اجازت بھی دی گئی تھی اور اب اس قانون میں مزید ترمیم کرتے ہوئے ماں اور باپ کا کنسپٹ ختم کر کے ”رینبو فیملیز“بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس سے معاشرے میں ایسے بگاڑ کا سبب پیدا ہوتا نظر آرہا ہے کہ معاشرے میں پیار محبت اور انس ختم ہو کر شدت پسندی اور بے رحمی کے جذبات زیادہ پیدا ہوں گے یعنی جب آپ کا کسی سے خونی رشتہ ہی نہیں ہو گا،نہ ماں باپ ہوں گے نہ بہن بھائی ہوں گے تو پھر کون آپ کا سگااور کون پرایا۔جانے یہ رینبو فیملیز کا کنسپٹ کرہ ارض پر کیا تبدیلیاں لائے گا۔