کوئٹہ (ویب ڈیسک) چند روز قبل جے یو آئی (ف)سے نکالے گئے رہنماؤں کا آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ایک اجلاس ہورہا ہے جس سے متعلق یہ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ اس موقع پر پارٹی کے ایک نئے دھڑے کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق جہاں مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد،
مولانا گل نصیب اور مولانا شجاع الملک کو پارٹی سے نکالنے پر جے یو آئی (ف)کو اپنے سینئر لوگوں سے ناراضی کا سامنا ہے وہی نکالے گئے رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن کے خلاف مبینہ طور پر اپنا گروہ متعارف کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔جے یو آئی (ف)کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چار رہنما 29 دسمبر کو اسلام آباد میں ملاقات کریں گے اور ہم خیال پارٹی اراکین کی اس ملاقات میں شرکت متوقع ہے۔یہ لوگ اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔واضح رہے کہ ان چاروں رہنماں کو پارٹی کی نظم و ضبط کمیٹی کے فیصلے کے تحت جمعہ کو جماعت سے نکال دیا گیا تھا۔حافظ حسین احمد نے مولانا فضل الرحمان کو ڈکٹیٹر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اپنے مفاد ہیں ایک پیج پر کوئی بھی نہیں،نشستیں بیچنے یا بدعنوانی کا سوال اٹھایا جائے تو یکطرفہ کارروائی کر دی جاتی ہے۔ ایک انٹرویومیں حافظ حسین احمد نے کہا کہ فضل الرحمان پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں مگر ان کے پاس کوئی اختیار نہیں اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اپنے مفاد ہیں ایک پیج پر کوئی بھی نہیں۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا شیرانی نے فضل الرحمان کی بات کو مسترد کر دیا تھا، ہمارا موقف تھا کہ دونوں بڑی جماعتیں ہمیں دھوکا دے رہی ہیں تاہم مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم کے موقف پر بضد رہے،دونوں پارٹیوں نے مولانا کو سبز باغ دکھا کر آگے کر دیا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ڈرامہ کیا جا رہا ہے، بڑا بھائی باہر بیٹھ کر اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنا رہا ہے اور چھوٹا بھائی خود کو قید خانے میں رکھ کر اسٹیبلشمنٹ سے بات کر رہا ہے۔