لاہور( نیوز ڈیسک )سانحہ موٹروے ، مرکزی ملزم عابدعلی ملہی نے تفتیش کے دوران بتایا ہے کہ 9 ستمبر کو ہم لوٹ مار کی وارداتوں کے لیے کورول گائوں سے نکلے تھے۔ گاڑی کے جلتے بجھتے انڈیکٹر دیکھ کر موٹروے کے اوپر چلے گئے۔ خاتون کو دیکھ کر اسے باہر نکلنے کا کہا، انکار پر گاڑی کا شیشہ توڑا اور
خاتون سے گھڑی، زیورات اور نقدی لوٹنے کے بعد اسے موٹروے سے نیچے جانے کوکہا۔خاتون کے انکار پر بچوں کو نیچے لے گئے۔ خاتون بچوں کو بچانے نیچے آئی تو اسے نشانہ بنایا۔ ڈولفن اہلکاروں نے آکر ہوائی فائرنگ کی توفرار ہوگئے۔ملزم نے مزیدبتایا کہ واردات کے بعد میں ننکانہ اور پھر بہاولپور چلا گیا۔ ایک مہینے کے دوران ماسک پہن کر پبلک ٹرانسپورٹ میں مختلف شہروں میں پھرتا رہا۔ پیسے ختم ہونے پر بیوی سے رابطہ کیا تو پولیس نے گرفتار کرلیا۔خیال رہے کہ سانحہ رنگ روڈ کے ملزم عابد کو فیصل آباد سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم پولیس کو بہاولپور، اور کئی علاقوں سے 4 دفعہ چکمہ دینے میں کامیاب ہوگیا تھا تاہم اب پولیس نے کورروائی کرتے ہوئے ملزم کو فیصل آباد کے علاقے سے گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار کر کے اس کو لاہور لایا جارہا ہے۔ اس حوالے سے سینئر تجزیہ کار رئیس انصاری کا کہنا ہے کہ عابد کی گرفتاری کے لیے 4 جگہوں پر پولیس نے چھاپے مارے لیکن وہ بھاگنے میں کامیاب ہوتا رہا لیکن اس دفعہ پولیس نے بڑی پکی اطللاعات پر مکمل منصوبہ بند ی کے بعد مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس میں پولیس اور ہماری تحقیقاتی ایجنسیوں کی بڑی کامیابی، اس کے بعد ملزم کا ڈی این اے لے کر ایک مرتبہ پھر میچ کیا جائے گا جس کے بعد باقی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ رئیس انصاری کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک کریمنل مائنڈ کے تحت رہ رہا تھا، پولیس نے اس کی گرفتاری کے لیے کئی دفعہ چھاپے مارے لیکن یہ رات کے اندھیرے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے بھاگنے میں کامیاب ہوجاتا تھا۔ ملزم عابد اپنی بیوی کے ساتھ رابطے میں تھا ، پولیس کی جانب سے اسکی بیوی کو ایک سم دی گئی جس کے بعد دونوں میں رابطہ ہوا، عابد نے اپنی بیوی کو کہا کہ یہ اپنی بیوی کو ملنے فیصل آباد آئے گا، جس کے بعد پولیس نے مکمل طور پر منصوبہ بندی کر لی جیسے ہی وہ اپنی اہلیہ کو ملنے کے لیے فیصل آباد پہنچا تو پولیس نے اسے گرفتار کر لیا.