لاہور (ویب ڈیسک) خاتون قیدی کا جیل خانہ جات کےا فسروں پر ج نسی ز-یادتی کا الزام ، گم نام خاتون کی ویڈیو وائرل ہو گئی ۔ تفصیلات کے مطابق ایک خاتون کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں اس نے اپنا چہرہ چھپا رکھا، خاتون کا کہنا تھا کہ جیل کے افسر قید خواتین کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں اور بُرے کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
افسروں کو خوش کرنے کیلئے خواتین کو مجبور کیا جاتا ہے۔خاتون نے ڈی آئی جی لاہور ریجن ملک مبشر پر بھی الزام عائد کیا۔ خاتون کی جانب سے وزیراعظم پاکستان سے درخواست کی گئی کہ خواتین کو جیل میں انصاف فراہم کیا جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی آئی جی کو سب معلوم ہے تمام افسر ملے ہوئے ہیں۔ اگر کوئی خاتون حاملہ ہو جائے تو اس کا بچہ ضائع کرا دیا جاتا ہے۔ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی ہی صارفین کی جانب سے غم و غصے کااظہار کیا گیا ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ حکام معاملے کی تحقیقات کریں اور اگر کوئی پولیس افسر اس معاملے میں مجرم ہے تو اسے سخت سے سخت سزا دی جائے۔یاد رہے اس سے قبل یتیم بچیوں کیلئے قائم کئے گئے سرکاری ادارے سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے اپنی برطرفی کی وجہ بتاتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ کاشانہ میں زیر پرورش کم عمر بچیوں کی شادیاں نہ کروانا میرا جرم بن گیا ۔ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے ڈپارٹمنٹ کو ایک شکایت بھیجی تھی کہ مجھ پر یہاں کہ ائریکٹر جنرل افشاں کرن امتیازکی طرف سے کم عمر لڑکیوں کی شادی کروانے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔جن میں 16 سے 18سال کی لڑکیاں شامل ہیں،کم عمر بچیوں کی شادی کا مقصد کچھ منظور نظر اعلیٰ حکام اور صوبائی وزیر کو نوازنا تھا۔میری اس شکایت پر سی ایم آئی ٹی نے 5 اگست کو اپنی انکوائری کا آغاز کیا اور پہلے مرحلے میں ہی مجھے معطل کر دیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی افشاں کرن امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا ۔