لاہور (ویب ڈیسک)سانحہ موٹروے کیس کا ملزم عابد ملہی ایک عرصہ تک چھلاوا بننے کے بعد آکر کار پولیس کے ہتھے چڑھ گیا،وہ اتنی دیر نہ تو پولیس کے ہاتھ چڑھااور نہ ہی کسی اور شخص کی نظروں کے سامنے آیا کہ کوئی پولیس کو اطلاع دیتا۔تاہم ایک ماہ بعد پولیس عابد ملہی کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوہی گئی۔جیسے ہی عابد ملہی گرفتار
ہوا تو پولیس نے دعویٰ کیا کہ خفیہ اہلکار اور پولیس کی شبانہ روز محنت کی وجہ سے گرفتار ہوا کیونکہ بہت بڑی پولیس نفری اس شخص کے تعاقب میں رہی ہے مگر جیسے جیسے دن گزرتے گئے تو ایک سے بڑھ کر ایک کہانی سامنے آ نے لگی۔ملزم عابد کے والد،بھائی،رشتہ دار اور دیگر کئی لوگوں سمیت پنجاب پولیس بھی محنت کے بلبوتے پر ملزم عابد کو گرفتار کرنے اور کروانے کی دعویدار ہے۔تاہم اب ملزم عابد کی ایک بیوی نے بھی اپنے شوہر کو گرفتار کروانے کا دعویٰ کر دیا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ اس نے پولیس کو عابد کے گھر میں موجود ہونے کی اطلاع دی تھی اور پولیس نے اسے انعام دینے کا وعدہ کیا تھا مگر اب عابد کی گرفتاری کے بعد پولیس اپنا وعدہ پورا کرنے سے مکر گئی ہے۔عابد کی بیوی بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ 12 اکتوبر کی صبح 8 بجے میں نے اور میرے بھتیجے سرفراز نے 15 پر کال کر کے پولیس کو عابد کی موجودگی کی اطلاع دی، مجھے انعام کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔مگر اب جب عابد جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے اور اقبال جرم بھی کر چکا ہے تو پولیس مجھے انعام نہیں دے رہی۔ ملزم کی بیوی کا کہنا تھا کہ گرفتاری سے پہلے عابد نے میرے والد کا فون بھی چوری کیاتھااور وہ فون بھی ابھی تک واپس نہیں ملا۔ملزم کی بیوی نے اسے پکڑوایا یا نہیں اس حوالے سے بھی پولیس حکام نے ابھی تک جواب نہیں دیا۔ظاہری سی بات ہے کہ پچاس لاکھ روپے انعامی رقم کوئی کم رقم نہیں ہے اس لیے عابد کے خاندان کا ہر دوسرا شخص اس کی گرفتاری کروانے کا دعویٰ کر رہا ہے اور دوسری طرف پولیس خود انعام لینے کے چکر میں اسے گرفتار کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ انعام کا اصل حقدار کون ہے اور انعام ملتا کسے ہے۔مگر یہ بھی سچ ہے کہ عابد ملہی کو پولیس نے اپنے بلبوتے پر گرفتار نہیں کیا بلکہ اسے گرفتار کروایا گیا ہے اب عابد کو اس کے والد،بیوی یا پھر کسی اور شخص نے گرفتار کروایا اس کا جواب ملنا ابھی باقی ہے۔