لاہور (ویب ڈیسک) گذشتہ روز صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے گلبر گ میں واقع حفیظ سنٹر پلازے میں خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا جس سے اربوں روپے کا سامان جل کر خاکستر ہو گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق آگ دوسرے فلور پر شارٹ سرکٹ سے لگی جس نے اوپر کے دو فلورز کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا،
دکانوں میں موبائل فونز، لیپ ٹاپ ، کمپیوٹر ، بیٹریز ، کمپریسرز ، جنریٹرز اور ڈیزل موجود ہونے کی وجہ سے آگ نے شدت اختیار کی ،آتشزدگی کے دوران وقفے وقفے سے دھماکے بھی ہوتے رہے ، آتشزدگی کی اطلاع ملنے پر تاجر او ران کے عزیز و اقارب جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور تاجر اپنا کاروبار جلتا ہو ا دیکھ کر دھاڑیں مار مار کر روتے رہے ،اس موقع پر باز تاجروں نے اذانیں بھی دیں جب کہ بے بسی کے آنسوں سب کی آنکھوں میں دیکھے جا سکتے تھے۔ کچھ تاجر ایک دوسرے کو گلے لگا کر دلاسے بھی دیتے رہے۔لیکن اس موقع پر موجود خاتون بلاگر نے بے حسی کی انتہا کر دی۔فاطمہ ناصر نامی بلاگر نے جائے وقوع کی تصاویر انتہائی مضکحہ خیز انداز میں پوسٹ کیں،فاطمہ ناصر جلتے پلازے کے سامنے نہ صرف فوٹو شوٹ کرواتی رہیں بلکہ وہاں پر کھانے سے لطف اندوز بھی ہوتی رہیں۔قابل غور بات یہ ہے کہ فاطمہ ناصر کو اس جگہ تک جانے کی بھی رسائی دی گئی جہاں تاجروں کو بھی جانے نہیں دیا جا رہا تھا۔ فاطمہ ناصر کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا تھا کہ ایک طرف دکانیں جل رہی ہیں تو دوسری طرف تاجر دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں لیکن خاتون بلاگر تمام حالات کو قطع نظر کر کے تصاویر بنوانے میں مصروف رہیں۔ فاطمہ ناصر کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔حفیط سنٹر میں آتشزدگی کا واقعہ ایک ایسا واقعہ تھا جس پر پورا ملک غمزدہ تھا،جب کہ اپنے نقصان پر رونے والے تاجروں کے غم میں برابر کا شریک تھے لیکن ایسے میں خاتون بلاگر نے بے شرمی کی تمام حدیں پار کر دیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ آخر کوئی انسان اتنا بے حس کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک طرف لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی ان کی آنکھوں کے سامنے جل رہی ہو جب کہ دوسری جانب کوئی ان کا مذاق بنا رہا ہو اور ہنس ہنس کر فوٹو شوٹ کروا رہا ہوں۔صارفین کی جانب سے مذکورہ بلاگر کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔